وہ کہتے ہیں کہ میں گم صم سا رہتا ہوں۔
جو مجھ کو ڈھونڈنا چاہو...
جنون میں بے سبب چلتے
کسی بن میں نکل جاؤ
کہ مجھ کو شہر کی آبادیوں سے خوف آتا ہے
مجھے وحشت سی ہوتی ہے
مسلسل گفتگو سن کر
خصوصاً روبرو سن کر۔
وہ کہتے ہیں کہ میں گم صم سا رہتا ہوں
وہ میری ذات کی تنہائیوں پر بات کرتے ہیں
بہت بے باک کرتے ہیں
میں ان سے ہٹ کے رہتا ہوں
اندیشوں کے تصادم سے ہمیشہ کٹ کے رہتا ہوں
وہ کہتے ہیں کہ اپنی الجھنوں میں بٹ کے رہتا ہوں
وہ شاید ٹھیک کہتے ہیں
مگر یہ بھی حقیقت ہے
انہیں میرا پتہ معلوم ہوتا ہے
کہ ان میں سے ہر اک مجھ سے قریباً روز ملتا ہے
بناوٹ کا تبسم بھی لبوں پر خوب کھلتا ہے
ہمیشہ ہنس کے کہتے ہیں
"تمہیں ہم ڈھونڈ لیتے ہیں"
مگر۔۔۔ یہ بھی حقیقت ہے
میں وہ انسان نہیں
جس سے وہ گھنٹوں بات کرتے ہیں
میں اپنی آگہی کی دھند میں مستور ہوں شاید
کہ اپنی ذات کے زندان میں محصور ہوں شاید
بہت مجبور ہوں شاید
وہ کہتے پھر بھی ہیں مغرور ہوں شاید۔۔۔
0 Comments