کوئی پُر اسرار طاقت

 

 


کبھی کبھار زندگی میں کچھ ایسے حیرت انگیز واقعات پیش آتے ہیں کہ انسان حیران رہ جاتا ہے، لیکن باوجود کوشش کے بھی ان کو سمجھ نہیں پاتا اور اس کا یقین اس بات پر اور بھی پختہ ہو جاتا ہے کہ یقیناً کوئی پُر اسرار طاقت اس پورے نظام کو چلا رہی ہے جس کو ہم سمجھنے سے قاصر ہیں۔

میں نے کچھ عرصہ ایک تعلیمی ادارے میں نوکری کی جہاں میرا وقت رب کے کرم سے بہت اچھا گزرا۔ وہاں ایک ایسی طالبہ بھی تھی جو کلاس میں خاموش رہتی تھی لیکن نہایت ذہین تھی۔ میں اکثر اس کی حوصلہ افزائی کرتی تھی، خاص طور پر جب وہ مجھے اپنی شاعری دکھاتی تھی۔

پھر کچھ یوں ہوا کہ مجھے محسوس ہوا وہ کچھ بجھی بجھی سی اور پریشان رہنے لگی ہے۔ ایک روز وہ میرے دفتر آئی، اُس وقت میں اپنے دفتر میں اکیلی تھی۔ اُس نے مجھ سے کہا کہ

کیا آپ میرے لیے ایک ریفرنس لیٹر لکھ سکتی ہیں؟ میں ملک سے باہر جانا چاہتی ہوں۔

اُس نے مزید کہا کہ

میں نے آٹھ بیرونِ ملک تعلیمی اداروں میں داخلے کی درخواست دی ہے۔ میں کافی سالوں سے اس خواب کو حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہوں، لہٰذا میں نے رقم بھی جمع کر رکھی ہے۔

 میرے پوچھنے پر اُس نے مزید بتایا کہ وہ اپنے گھر میں نہایت بے سکونی کی زندگی گزار رہی تھی۔ خدا جانے اُس کے والدین سگے تھے یا سوتیلے، لیکن بہرحال وہ اپنے گھر والوں سے بالکل خوش نہیں تھی۔ نہ اُس نے تفصیل بتائی اور نہ ہی میں نے مزید پوچھنا مناسب سمجھا۔ اُس نے فقط ایک بات یہ کی کہ

آپ کو اندازہ نہیں، میں کتنی بے سکونی کی زندگی بسر کر رہی ہوں یہاں۔ مجھے کسی خیراتی ادارے میں نہیں رہنا۔ میں باعزت طور پر رہنا چاہتی ہوں۔

خیر، میں نے اُس کے لیے ریفرنس لیٹر لکھا۔ اُس نے آٹھ تعلیمی اداروں کو میری ای میل دی تھی، اُنہوں نے مجھے لنکس بھیجے اور میں نے اُس کا لیٹر بھیج دیا۔ عجیب بات یہ ہے کہ میری تمام تر کوشش کے باوجود ایک مخصوص تعلیمی ادارے میں میرا لیٹر سبمٹ نہیں ہو پا رہا تھا۔ مجھے یاد ہے کہ رات 12 بجے تک لیٹر لازماً بھیجنا تھا اور مجھے کوشش کرتے کرتے 11:30 ہو گئے۔ میں عموماً جلدی سو جاتی ہوں، لہٰذا میں نے سوچا کہ کوئی بات نہیں، باقی سات میں تو سبمٹ ہو گیا، اس ایک میں نہ بھی ہوا تو کیا فرق پڑتا ہے۔

یہ سوچ کر میں نے اُس طالبہ کو میسج بھیجا کہ اس ایک ادارے میں سبمٹ نہیں ہوا، باقی سب میں ہو گیا ہے۔ خیر، یہ سوچ کر میں اپنے بستر پر لیٹ گئی۔ ابھی میری آنکھ لگنے ہی والی تھی کہ اچانک مجھے ایسا لگا جیسے میرے دل میں کسی نے بہت یقین سے ایک خیال ڈالا ہو کہ

اُٹھو اور ابھی کوشش کرو، ابھی سینڈ ہو جائے گا، وہ بچی بہت پریشان ہے۔

خیر، مجھے بہت حیرت ہوئی۔ میں دوبارہ اُٹھی، اپنا لیپ ٹاپ آن کیا اور وقت دیکھا تو بارہ بجنے میں چند ہی سیکنڈز باقی تھے۔ مجھے اپنے پاگل پن پر ہنسی بھی آئی اور تھوڑا غصہ بھی آیا کہ جو کام پچھلے کئی گھنٹوں سے نہیں ہو رہا، وہ اب کیوں ہوگا؟

لیکن میری حیرت کی انتہا نہ رہی جب میں نے وہی "سبمٹ" کا بٹن دبایا جو میں کافی دیر سے دبا رہی تھی اور کچھ نہیں ہو رہا تھا، اب ایک سیکنڈ میں ہو گیا۔ اور مجھے اُن کا میسج بھی آ گیا کہ

"مبارک ہو! آپ نے کامیابی سے اپنا ریفرنس لیٹر سبمٹ کر دیا ہے۔"

بہرحال مجھ پر نیند کا غلبہ طاری ہونے لگا، میں نے ایک مختصر سا پیغام اُس طالبہ کو لکھا جو کچھ یوں تھا

بیٹا، مبارک ہو! آٹھویں یونیورسٹی میں بھی چند سیکنڈ پہلے آپ کا ریفرنس لیٹر بھیج دیا گیا ہے۔ ویسے شاید آپ اللہ کی بہت لاڈلی ہیں، میں سونے ہی والی تھی کہ اچانک جیسے مجھے کسی طاقت نے کہا کہ اُٹھو، بچی پریشان ہے، ابھی اس کا لیٹر بھیجو، کوشش کرو، ابھی بھیج دیا جائے گا۔

خیر، یہ لکھ کر میں سو گئی۔ اگلے روز جب میں نے اپنے پیغامات چیک کیے تو سب سے پہلے اُسی طالبہ کا ایک پیغام موصول ہوا تھا۔ اُس نے لکھا تھا

میں آپ کو بتا نہیں سکتی کہ مجھے آپ کے اس جُملے کی کتنی شدت سے ضرورت تھی جس میں آپ نے لکھا تھا

  ویسے شاید آپ اللہ کی بہت لاڈلی ہیں، میں سونے ہی والی

تھی کہ اچانک جیسے مجھے کسی طاقت نے کہا کہ اُٹھو، بچی پریشان ہے، ابھی اس کا لیٹر بھیجو، کوشش کرو، ابھی بھیج دیا جائے گا۔

اُس نے مزید لکھا تھا

میں بتا نہیں سکتی، یہ ایک جملہ پڑھ کر میں کتنا روئی ہوں۔ میں پچھلے کئی سال سے شدید اُداسی اور مایوسی کی کیفیت میں مبتلا تھی۔ مجھے لگتا تھا کہ جیسے اللہ کو میں پسند نہیں، جیسے اللہ مجھے بھول چکا ہے۔ آپ کے مختصر سے پیغام نے مجھ میں گویا طاقت بھر دی۔ میں پورا دن ایک پُرلطف نشے کی کیفیت میں رہی، سب کچھ بہت اچھا لگ رہا تھا۔ میرے پاس الفاظ نہیں کہ آپ کا کیسے شکریہ ادا کروں۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ اُس طالبہ کا داخلہ اُسی آٹھویں ادارے میں ہوا اور وہ خوشی خوشی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے بیرونِ ملک چلی گئی۔ اس واقعے کے بارے میں میں جتنا بھی سوچتی ہوں، میرے ذہن میں اُتنے ہی نئے دریچے وا ہوتے چلے جاتے ہیں۔ واقعی، کچھ واقعات کی کوئی عقلی دلیل نہیں ہوتی۔

(Sender: Keh***) 

 

 

Precious Note:


سورۃ الفرقان (25:58)

وَتَوَكَّلْ عَلَى الْحَيِّ الَّذِي لَا يَمُوتُ ۚ

اور زندہ (اور ہمیشہ باقی رہنے والے) پر بھروسہ کرو جو کبھی نہیں مرتا۔

“And rely upon the Ever‑Living who does not die"

 

Post a Comment

0 Comments