مکافاتِ عمل : پستہ قد


 


یہ آج سے کافی سال پہلے کی بات ہے۔ ایک مرتبہ ہماری ایک جاننے والی خاتون (شین) نے مذاق مذاق میں، اپنی سہیلیوں کے بیچ بیٹھ کر ایک عجیب سی بات کہی جسے سُن کر ہم سب بے ساختہ ہنسنے لگے، لیکن جب میں بعد میں گھر آ کر سوچنے لگی تو مجھے شدید دُکھ ہوا۔

ہوا یوں کہ اُن خاتون (شین) نے کسی اور خاتون (نون) کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا،

تم لوگوں نے محسوس کیا ہے کہ نون خود کو بہت خوبصورت سمجھتی ہے؟ روز بہت بن سنور کر آتی ہے، باقی لوگوں کو حقارت سے دیکھتی ہے۔ لیکن اُس کا قد تو بہت چھوٹا ہے، بلاوجہ اِتراتی پھرتی ہے۔ شکر ہے ہمارا قد چھوٹا نہیں، بڑا ہے۔

بہرحال، یہ بات گزر گئی۔ اس بات کو اب کوئی اٹھارہ سال گزر چکے ہیں۔ اس دوران اُن کی شادی ہو گئی اور اللہ نے انہیں ایک بیٹی سے نوازا۔

ابھی کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے، میں پانی پینے کولر کے پاس گئی تو دیکھا کہ وہی خاتون (شین) نہایت پریشانی سے کسی اور خاتون سے کہہ رہی تھیں
خدا جانے میری بیٹی کا قد چھوٹا کیوں رہ گیا، پورے سولہ سال کی ہونے والی ہے لیکن گیارہ سال کی لگتی ہے۔ سب کہتے ہیں کہ اس کے ماں باپ تو بہت دراز قد ہیں، یہ کس پر چلی گئی ہے؟ مجھے بہت عجیب لگتا ہے یہ سُن کر۔ تمہیں پتہ ہے جب میں سولہ سال کی تھی تو اچھی خاصی لمبی تھی، پتہ نہیں یہ کس پر چلی گئی۔

دوسری خاتون نے یہ سُن کر اُنہیں مشورہ دیا،

اس کے کمرے کے دروازے پر کوئی لٹکنے والی چیز لگوا دو، آتے جاتے لٹکا کرے گی تو قد تھوڑا بڑھ جائے گا۔

یہ سن کر ایک اور خاتون بولیں،

 لیکن وہ کمزور بھی بہت ہے، لٹکنے والی ورزش کسی طبیب سے پوچھ کر کروانا، ہماری ایک جاننے والی کمزور سی بچی لٹکنے والی ورزش کرتی تھی جس سے اُس کی پسلیاں ہِل گئیں اور اب اُن میں درد رہتا ہے۔

بہرحال، میں نہیں جانتی کہ ایسا ہے یا نہیں، لیکن یہ سب سُن کر مجھے 18 سال پہلے اُن کا ایک پستہ قد خاتون پر کیا گیا تبصرہ یاد آ گیا۔

اللہ پاک کو اُس کے سب بندے بہت محبوب ہیں، اُن کی بے حرمتی کرنے سے بلا شبہ اجتناب کرنا چاہیے۔ اور بات کرتے وقت بہت احتیاط کرنی چاہیے۔ خدا جانے کب کون سی بات پکڑ لی جائے۔

(Sender: Gaw***)


 

Post a Comment

0 Comments