
یہ واقعہ میری ایک جاننے والی نے سنایا جو ایک مقامی کالج میں تدریس کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ وہ کہنے لگیں کہ ایک روز میں کلاس میں گئی تو دیکھا کہ ایک طالبہ سب میں مٹھائی بانٹ رہی ہے۔ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ اُس کے بھائی کو اللہ پاک نے اولاد کی نعمت سے نوازا ہے۔ میں نے بھی اُسے مبارک باد دی اور بچے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ اسی دوران میں نے محسوس کیا کہ کلاس کی دوسری لڑکیاں اُس بچی کا مذاق اُڑا رہی ہیں اور اُسے بار بار پھپھو پھپھو کہہ کر پکار رہی ہیں۔ ان کا انداز بہت تمسخرانہ تھا۔ تب مجھے اندازہ ہوا کہ لفظ "پھپھو" سے تعلق رکھنے والے لطیفے جو آج کل سوشل میڈیا پر گھوم رہے ہیں، اس تمسخر کی بنیادی وجہ ہیں۔ مجھے یاد آیا کہ آج سے کئی سال پہلے میں نے ایک امریکی سے "ماں کا مذاق" نامی لطیفوں کے بارے میں سنا تھا۔ شروع میں مجھے یقین نہیں آیا، پھر معلوم ہوا کہ ان میں اپنی ماں کا مذاق اُڑانا عام سی بات سمجھی جاتی ہے، بلکہ ان کی مزاحیہ ویب سائٹس پر باقاعدہ اس کے نام کی کیٹیگریز بنی ہوئی ہیں۔ اُس وقت ہمارے علاقے میں رشتہ داروں کا مذاق اُڑانے کا کوئی تصور موجود نہیں تھا۔ ہاں، البتہ جاہل لوگ لڑائی جھگڑوں میں ماں باپ، بہن وغیرہ کی گالیاں دیتے تھے، پڑھے لکھے لوگوں کا البتہ ان خرافات سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ رفتہ رفتہ لفظ "ماموں"، "پھپھو" اور "سالا" مذاق یا گالی بن کر رہ گئے۔ ایک مرتبہ ایک بچہ کہنے لگا کہ لفظ "سالا" مجھے گالی لگتا ہے، مجھے پتہ نہیں اس کا مطلب کیا ہے۔
دکھ کی بات تو یہ ہے کہ آج کل اچھے خاصے سنجیدہ اور پڑھے لکھے لوگ بھی ان رشتہ داریوں کا مذاق اُڑاتے نظر آتے ہیں۔ خدا کے لیے اس اخلاقی پستی کے خلاف آواز اُٹھائیں، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے اور ہماری ویب سائٹس پر بھی لطیفوں کی درجہ بندی میں "میری ماں کے لطیفے" نظر آنے لگیں۔
(Sender: Na***)
1 Comments
Good post👍💖
ReplyDelete