کبھی کبھار زندگی میں پیش آنے والے چھوٹے چھوٹے، بظاہر غیر اہم نظر آنے والے واقعات ہمیں اندر سے ہلا کے رکھ دیتے ہیں۔ ایسا میرے ساتھ بھی ہوا۔ ہمارے ایک انکل نہایت سخی مزاج اور دوسروں کا خیال رکھنے والے مشہور تھے۔ ہاں، مزاج کے تھوڑے سخت ضرور تھے، لیکن دل کے بہت اچھے تھے۔ مجھے بچپن سے ان کی سخاوت بہت متاثر کرتی تھی۔ میں اکثر دیکھتا کہ وہ بہت بڑی دعوت کا بندوبست کرتے جس میں ان کے تمام دوست (بشمول میرے والد صاحب) شریک ہوتے۔
کافی عرصے بعد کسی کام سے اپنے پرانے شہر جانا ہوا تو ان کے بڑے بیٹے سے ملاقات ہوئی۔ میں نے انکل کا پوچھا تو اُس نے کہا کہ ضعیفی کے باعث تھوڑے کمزور ہو گئے ہیں، باقی شکر ہے ٹھیک ہیں۔ (ان کی عمر تقریباً ۷۵ سال ہو گئی تھی)۔ باتوں باتوں میں میں نے ان کے بیٹے سے ذکر کیا کہ تمہارے والد صاحب اب بھی اُسی طرح اپنے تمام دوستوں کی دعوت کرتے ہیں کیا؟ مجھے یاد ہے، سب دوستوں کی فرمائشوں کے لحاظ سے کافی گرم جوشی سے دسترخوان سجایا جاتا تھا اور تقریباً ہر ایک کی پسندیدہ چیز پکائی جاتی تھی۔
یہ سُن کر اُس نے کہا:
ارے نہیں یار، وہ تو بہت پرانی باتیں ہیں۔ ابو بالکل بدل گئے ہیں۔ اب کوئی جاننے والا دوست وغیرہ دُور کسی علاقے سے بھی آئے تو صرف شربت پلا کر رخصت کر دیتے ہیں۔ بڑی بڑی دعوتوں کا شوق کب کا ختم ہو گیا ہے اُن کا۔
جب میں نے وجہ پوچھی تو اُس نے کہا:
یار تم تو جانتے ہو، ابّو جان کافی کم عمری سے اپنے بہن بھائیوں کو پالنے کی خاطر نوکری کرنے لگے تھے۔ انہوں نے ساری زندگی تقریباً ہر طرح کا کام کیا۔ پورے خاندان کے زیادہ تر غریب گھروں میں راشن بھی لے کے جاتے تھے، لیکن افسوس کہ وہ اس عمر میں آ کر اپنے اکثر دوستوں اور رشتہ داروں سے دل برداشتہ ہو گئے ہیں۔ جن رشتہ داروں کے گھر میری بہنوں کی شادیاں ہوئیں، اُن سے بھی ابّو خفا ہیں اور کہتے ہیں کہ مجھ سے ان کی شادیوں کے سلسلے میں بلا شُبہ غلطیاں ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ اکثر رشتہ دار اور دوست اُن سے ناراض رہتے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ ساری عمر ان کو خوش کرنے کی کوشش کی، لیکن آخری عمر میں کچھ ہاتھ نہ آیا۔ اُن کو کئی ایسے لوگوں نے دھوکہ دیا جن کے خلوص پر وہ کبھی شک بھی نہیں کرتے تھے۔
اب وہ اکثر کہتے ہیں کہ لوگوں سے اعتدال کے معاملات رکھا کرو، کیونکہ اکثر لوگ مفاد پرست، موقع پرست اور مطلبی ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ اُس نے مزید کہا کہ
انہوں نے دوستوں سے ملنا بھی چھوڑ دیا ہے۔ چھوٹے بھائی نے اُن کو یوٹیوب استعمال کرنا سکھایا ہے، اب وہ زیادہ تر اپنی مرضی کا مواد دیکھتے ہیں جیسے سیاست، ادب وغیرہ۔
مجھے یہ سب سُن کر بہت دکھ ہوا کیونکہ میں خود اس بات کا عینی گواہ رہا تھا کہ کیسے انکل ہر عید پر خصوصی تحائف کے پیکٹ بنوا کر اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کیا کرتے تھے۔ تو آخر ایسا کیا ہوا؟ ہم ایک بے لوث انسان کا ایسا حال کیوں کر دیتے ہیں؟ کیا اتنے سارے لوگوں میں کوئی ایک بھی ایسا نہ تھا جس کی یادیں اور کردار آخری عمر میں انکل کو مایوس ہونے سے بچا لیتا؟
کیا ہم واقعی اتنے خود غرض ہو گئے ہیں کہ نیک انسان کو نیکی کرنا بھی اپنا جرم دکھائی دیتا ہے؟
(Sender: Sha***)
0 Comments