پوشیدہ حکمت

 

 

کبھی کبھار انسان اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات کو سمجھ نہیں پاتا اور بلا وجہ اپنی تقدیر کو کوستا رہتا ہے۔ لیکن جب اُس واقعے کی حکمت کھلتی ہے اور اُس کے پیچھے چھپا راز آشکار ہوتا ہے تو انسان اللہ کا شکر ادا کرتا ہے۔ ایسے مواقع پر مجھے اکثر مولانا رومی کا ایک قول یاد آتا ہے جس میں انہوں نے فرمایا

"زندگی کو ایسے جیو جیسے سب کچھ تمہارے حق میں طے ہو چکا ہو۔"


یہ کافی پرانی بات ہے۔ ایک مرتبہ میں اپنے کسی کام سے بازار گیا، وہاں میری ایک راہ چلتے اپنی عمر کے لڑکے سے ایک معمولی بات پر تو تو میں میں ہوگئی۔ بات اتنی بڑی نہیں تھی، لیکن اُس نے مجھے ایک زوردار تھپڑ رسید کر دیا۔ مجھے شدید غصہ آیا اور میں نے بھی اُس کی پٹائی کرنا شروع کر دی۔ وہاں قریب کھڑے لوگوں نے بیچ بچاؤ کرایا۔ اتفاقاً پولیس کی گاڑی سامنے سے گزری، پولیس والے نیچے اترے، دوسرا لڑکا نہایت شاطر تھا، اُس نے پولیس کو دیکھتے ہی تیز دوڑ لگا دی اور مجمعے میں غائب ہوگیا، جبکہ میں وہیں کھڑا رہ گیا۔ پولیس والوں نے مجھے ہتھکڑی پہنائی اور گاڑی میں بٹھا کر تھانے لے گئے۔
میں شدید پریشان ہوا کہ گھر والوں کو کیا بتاؤں گا۔ بہرحال میں تھانے پہنچا، انہوں نے مجھے جیل میں بند کر دیا۔
جیل میں تاریکی، گرمی اور گھٹن تھی۔ وہاں دوسروں کے ساتھ ایک شخص قید تھا جس کو ڈرِپ لگی ہوئی تھی۔ یہاں یہ بات بتاتا چلوں کہ میں گھر کے خراب مالی حالات کی وجہ سے کم عمری میں ہی لیب اسسٹنٹ بن چکا تھا۔
جب میری نظر اُس قیدی کی ڈرِپ پر پڑی تو مجھے دھچکا لگا۔ اُس کو یقیناً کسی اناڑی نے ڈرِپ لگائی تھی، جس میں سے مواد خارج ہو رہا تھا، اُس کا ہاتھ سوجا ہوا تھا۔ مریض نہایت کمزور تھا اور تکلیف میں مبتلا تھا۔ میں نے جس حد تک ممکن تھا کیا، لیکن مجھے اندازہ ہوگیا کہ اِس کو ہسپتال لے جانا ضروری ہے۔
بس میں نے شور مچا دیا کہ اِس کو فوراً ہسپتال پہنچاؤ۔ پولیس والوں نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا

 میں نے اُن کو دھمکی دی اور کہا کہ میرا جرم بڑا نہیں ہے، میں آج ہی رہا ہو جاؤں گا، لیکن باہر جا کر شور مچاؤں گا اور اخبار والوں کو بھی بتاؤں گا کہ میں آپ لوگوں کی نااہلی کی وجہ سے ایک مریض کی حالت غیر ہوتے دیکھ کر آیا ہوں، میں اِس کا عینی گواہ ہوں۔
وہ میڈیا اور موبائل کا دَور تو تھا نہیں، لیکن اخبار کی بڑی طاقت تھی اور لوگ اخبار اور عدالت کا نام سن کر کانپ جاتے تھے۔
خیر، پتا چلا کہ اُن کا آفیسر ایک نہایت سخت گیر اور دیانت دار شخص تھا ۔ میرا شور اُس آفیسر تک بھی پہنچا، اُس نے اپنے ماتحتوں کو ڈانٹا، گاڑی کا بندوبست کیا گیا اور مریض کو فوراً ہسپتال لے جایا گیا۔
چونکہ میں اُس کی تھوڑی بہت دیکھ بھال کر چکا تھا، وہ پرسکون نظر آ رہا تھا اور مجھے بہت دعائیں دے رہا تھا۔
تھوڑی دیر بعد میرے ماموں میری سفارش کے لیے آئے۔ مجھ سے معافی نامہ تحریر کروایا گیا اور میں رہا ہوگیا۔
جب میں نے اس عجیب و غریب واقعے پر غور کیا تو مجھے اندازہ ہوا کہ شاید اللہ پاک نے اُس مریض کی مدد کے لیے مجھے تھانے بھیجا تھا۔ نہ جانے اُس نے کس شدت سے دُعا مانگی ہوگی رب سے۔
بہرحال، اُس روز کے بعد سے مجھے اندازہ ہوا کہ ہمارے ساتھ پیش آنے والے تمام واقعات کے پیچھے بلا شبہ کوئی نہ کوئی حکمت پوشیدہ ہوتی ہے جو وقت آنے پر ظاہر ہوتی ہے۔


 

(Sender: Sha***) 

Post a Comment

0 Comments