مکا فاتِ عمل: ویڈیو

 


اِن واقعات میں احتیاط کی خاطر معمولی ترمیم کی گئی ہے، جیسے کرداروں کے نام، جنس، سیاق و سباق وغیرہ، تاہم بنیادی موضوع برقرار رکھا گیا ہے۔

یہ سچا واقعہ حال ہی میں کسی نے مجھے سنایا جس کو سن کر میری روح کانپ گئی، سوچا اس کو شیئر کیا جائے سب کے ساتھ تاکہ کوئی ایسی غلطی نہ کرے۔ واقعہ سنانے والے کہتے ہیں کہ ہمارے آفس میں ایک انتہائی لاابالی سا لڑکا (جیم) تھا جس کی عمر تقریباً 25 سال ہوگی۔ دفتر کے کاموں میں تو وہ کم ہی دلچسپی لیتا تھا لیکن اُسے سوشل میڈیا استعمال کرنے کا پاگل پن کی حد تک جنون تھا۔ ہر وقت اُس کے ہاتھ میں موبائل ہوتا جس پر وہ کوئی نہ کوئی بے مقصد، اوٹ پٹانگ، بےہودہ ویڈیو دیکھ رہا ہوتا تھا۔ ایک مرتبہ کچھ یوں ہوا کہ دفتر میں ایک نامور اداکار کی نامناسب ویڈیو کا ذکر ہوا۔ اداکار چونکہ اثر و رسوخ والا تھا، اُس نے ہر جگہ سے وہ ویڈیو ڈیلیٹ کروائی اور اعلان کیا کہ میں نے اپنے رب سے دل سے معافی مانگی ہے اور آپ سب سے بھی ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتا ہوں اور درخواست کرتا ہوں کہ اس ویڈیو کو جہاں بھی دیکھیں رپورٹ کر دیں۔ اس واقعے کے تقریباً ایک ہفتے بعد جب خواتین ساتھی چھٹی کے بعد گھر چلی گئیں اور دفتر میں کچھ مرد حضرات ہی رہ گئے تو جیم نامی لڑکے نے پُرجوش ہو کر کہا کہ میرے ہاتھ وہ ویڈیو لگ گئی ہے، جس نے دیکھنی ہے، میں اُس کو بھیج دوں گا۔ یہ سن کر کامل ایمان والے/خاندانی مرد حضرات نے اُسے ڈانٹا اور صاف کہا کہ ہمیں کوئی دلچسپی نہیں، تم بھی فوراً ڈیلیٹ کر دو۔ لیکن وہ نہیں مانا اور کہا اتنی مشکل سے ہاتھ لگی ہے، کیوں ڈیلیٹ کروں؟ میں اپنے چینل پر اپ لوڈ کیوں نہ کروں تاکہ میرا چینل وائرل ہو جائے۔ بہرحال اُس کے کوئی تین چار دوستوں نے اُسے اس غلط عمل پر سراہا اور اُس کا خوب ساتھ دیا۔ اگلے روز جانے کیا ہوا، جب وہ دفتر آیا تو اُس کا سر کسی بوڑھے کی طرح ہِل رہا تھا، اور ہاتھ بھی کانپ رہے تھے. وہ کافی پریشان نظر آ رہا تھا۔ پوچھنے پر پتہ چلا کہ اُس کی یہ کیفیت اچانک ہوئی اور وہ نہیں سمجھ پایا کہ وجہ کیا ہے۔

 بہرحال اُس کا بہت علاج ہوا لیکن کوئی فرق نہ پڑا۔ پھر اُس کو کسی نے ایک نیک شخص کا بتایا، اُنہوں نے اُس کی حالت دیکھ کر ایک عجیب سی بات کی۔ وہ بولے:

بیٹا، آپ کی فائل عبداللہ (اللہ کے ایک بندے) کے پاس پھنسی ہوئی ہے۔ آپ کا کیا خیال ہے؟ جب تک وہ معاف نہیں کرے گا، کیا اللہ معاف کر دے گا؟ آپ نے اللہ کے بندے کا پردہ نہیں رکھا، اُس کی بے حرمتی کی ہے۔ سچے دل سے اللہ کی بارگاہ میں معافی مانگیں اور اپنی کوئی بڑی نیکی اُس کو پیش کریں، اور اُس شخص کی طرف سے صدقہ کرتے رہیں۔ جب معافی قبول ہو جائے گی، آپ خود بخود صحت یاب ہو جائیں گے۔

 یہ سن کر جیم کے ہوش اُڑ گئے۔ وہ بہت گڑگڑا کر رونے لگا، بہت معافیاں مانگیں اور کہا جی ہاں، میں نے واقعی ایسا ہی کیا ہے۔

 اُس نے دفتر میں سب کو بٹھا کر خود پر گزرنے والے مکا فاتِ عمل کا یہ واقعہ سنایا اور کہا میرے لیے آپ سب بھی دل سے دعا کریں۔ اُس کی حالت آہستہ آہستہ اللہ کریم کے فضل سے ٹھیک ہوتی گئی۔ آج وہ ایک بالکل مختلف انسان ہے جو دوسروں کو غلط راستے سے بچنے کی تلقین کرتا ہے۔

 

(Sender ID: Xcn***)

مزید سچے واقعات پڑھیں۔ 


Post a Comment

0 Comments