یہ غالباً 2015 کی بات ہے، ہمارے آفس میں ہر طرح کے لوگ تھے، کچھ مذہبی، کچھ غیر مذہبی وغیرہ وغیرہ۔ انہی میں ایک میڈم عروج تھیں جو کافی ملنسار تھیں۔ ہر ایک کی مدد کرنے کو تیار رہتی تھیں، تھوڑی کم گو تھیں، اپنے کام سے کام رکھتی تھیں، چہرے پر ہر وقت سکون اور ایک پیاری سی مسکراہٹ رہتی تھی۔ ایک عجیب بات جو میں نے محسوس کی، وہ یہ تھی کہ جب بھی ان کو کوئی بھی مسئلہ پیش آتا، وہ کچھ ہی عرصے میں بہت عمدہ طریقے سے حل ہو جاتا، وہ سرخ رو ہو جاتیں اور جنہوں نے بھی ان کے لیے مسئلہ بنایا ہوتا، وہ بری طرح خود ہی پھنس جاتے، جیسے ان کے اوپر اللہ کا خاص فضل ہو۔ پہلے میں نے ان کے ساتھ ہونے والے واقعات کو محض اتفاقات سمجھا لیکن یکے بعد دیگرے جب ایسے واقعات کو میں نے کثرت سے دیکھا تو ان کا کچھ رعب میرے دل میں بیٹھ گیا۔ میں ان کو مذاق میں کبھی درویش کہہ دیتی تو وہ جواباً مسکراتے ہوئے ہاتھ جوڑ کے کہتیں، "یہ بہت پاک لفظ ہے، کہاں میں، کہاں یہ مقدس ٹائٹل۔" ہمارے ہی آفس میں ایک اور میڈم سحر بھی تھیں جو لادین خیالات کی مالک تھیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ بھی فطرتاً اچھی خاتون تھیں لیکن کبھی کبھار ایسی بات کر دیتی تھیں کہ دل کٹ کے رہ جاتا تھا، مثلاً وہ کھلے عام شراب کے استعمال کی حمایت کرتی تھیں، اس کے علاوہ بھی کچھ ناقابل اعتراض باتوں کے حق میں بولتی رہتی تھیں۔ ان کی باتوں کی وجہ سے لوگ کم ہی ان کے ساتھ بیٹھتے تھے اور وہ اپنے آفس میں ہی تنہا بیٹھی فارغ وقت میں انگریزی موویز دیکھتی رہتی تھیں کیونکہ یہ ان کا پسندیدہ مشغلہ تھا۔ کبھی کبھار ان کے دلائل بظاہر اتنے مضبوط ہوتے کہ آفس کی کم عمر لڑکیاں متاثر بھی ہو جایا کرتی تھیں۔
خیر پھر آتے ہیں میڈم عروج کی طرف، ایک مرتبہ کچھ یوں ہوا کہ ایک کولیگ کی میڈم عروج سے کسی بات پر سخت لڑائی ہوگئی، میڈم عروج خاموش رہیں۔ کچھ روز بعد میں نے دیکھا کہ وہی کولیگ میڈم عروج سے معافی مانگ رہی ہیں، پوچھنے پر پتا چلا کہ ان کے خواب میں کسی ہستی نے آ کر کہا ہے کہ "میڈم عروج صحیح ہیں، آپ غلط ہیں" جس کے بعد انہوں نے معافی مانگی۔ یہ واقعہ میرے لیے بہت خاص تھا، جب میں نے میڈم عروج سے ان کے خاص ہونے کا راز پوچھا تو وہ کہنے لگیں، "اور تو کچھ نہیں، لیکن میں نے بچپن میں سنا تھا کہ اللہ پاک سے ہر بات میں رجوع کرنے والے لوگ اللہ کو بہت پسند ہیں، بس اس کے بعد سے میں اللہ سے باتیں بہت کرتی ہوں، ہر چھوٹی سے چھوٹی بات بھی اللہ کو بتاتی ہوں، یہ میری بہت پرانی عادت ہے جو رفتہ رفتہ مضبوط ہوتی گئی، حتی کہ اب مجھے واضح جواب بھی مل جاتے ہیں۔" میں بہت حیران ہوئی۔ پھر مجھے یاد آیا کہ جب میں ترجمے کے ساتھ قرآن پاک پڑھ رہی تھی تو رب تعالیٰ نے خصوصیت کے ساتھ اپنے پیغمبروں کا ذکر کیا ہے کہ وہ کثرت سے اپنے رب سے رجوع کرنے والے تھے (اس کی نوعیت یقیناً مختلف ہو سکتی ہے، بہر حال ایک عام انسان کے لیے اس میں بہت گہرا راز ہے)۔
آتے ہیں میڈم سحر کی طرف، ایک روز میں نے دیکھا کہ وہ میڈم عروج سے روتی ہوئی کچھ کہہ رہی ہیں اور انہیں اپنے گھر آ کر اپنے شوہر کو سمجھانے کی درخواست کر رہی ہیں۔ مجھے شدید حیرت ہوئی۔ بعد میں پتا چلا کہ میڈم سحر اپنے شوہر کی کثرت شراب نوشی کی وجہ سے سے سخت اذیت میں ہیں، ان کی اکلوتی بیٹی 17 سال کی ہو چکی تھی اور انہیں ڈر تھا کہ اپنے شوہر کی اس غلط عادت کا اثر ان کی بیٹی پر نہ پڑے اور انہیں مستقبل میں کوئی خمیازہ نہ بھگتنا پڑے۔ گھر میں لڑائی جھگڑے اور بے سکونی بہت بڑھ گئی تھی، ان کا کہنا تھا کہ میں اپنی بیٹی کو لے کر کہیں بھاگ جانا چاہتی ہوں لیکن اور کوئی ٹھکانہ نہیں۔وہ نیند کی کئی کئی گولیاں کھانے لگی تھیں لیکن اس کے باوجود نیند نہیں آتی تھی۔وہ کہہ رہی تھیں، ایسی اذیت ناک زندگی سے موت اچھی ہے۔مجھے ان کی حالت دیکھ کر زندگی میں پہلی بار ان پر بہت رحم آیا اور میں نے ان کے لیے دل سے دعا کی۔
اس کے ساتھ ساتھ میں نے اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کیا کہ ہم کبھی ان کی باتوں سے متاثر نہ ہوئے، ورنہ نہ جانے ہمارے گھروں میں بھی کیا کیا فساد نازل ہوتا۔
(Sender: Farzana***)
1 Comments
Bohot acha sbaq hay sb k liyay🤲🤲🤲💞
ReplyDelete