ظاہر بھائی پچھلے 20 سال سے ہمارے دفتر میں چوکیدار ہیں۔ ان کے ذمہ بہت سے کام ہیں جن میں کینٹین سے کھانا لانا، دفتر کی صفائی کرنا، پانی کے کولرز بھرنا، سردیوں میں صبح ہیٹرز جلانا، گرمیوں میں اے سی آن کرنا، سب سے پہلے آ کر دفتر کھولنا اور سب سے آخر میں بند کر کے جانا شامل ہیں۔ ظاہر بھائی نے ان 20 سالوں میں غالباً صرف 2 مرتبہ چھٹی کی ہوگی، ایک اپنی شادی کے موقع پر اور دوسری اپنے والد کی علالت کے باعث۔
ایک مرتبہ کچھ یوں ہوا کہ ایک نیا لڑکا، جس کا نام ہدایت تھا، ایڈمن کی جانب سے ہمارے دفتر بھیجا گیا۔ ہدایت مختصر عرصے میں ہی سب کی آنکھ کا تارا بن گیا۔ وہ ظاہر بھائی کے ساتھ دوڑ دوڑ کر ہم سب کے کام کرتا تھا، ایک تو اُسے غصہ نہیں آتا تھا اور اوپر سے اُس کے چہرے پر ہر وقت مسکراہٹ رہتی تھی۔ ہدایت کی تعریفیں ظاہر بھائی کے کانوں تک بھی پہنچیں، وہ کچھ ناراض ناراض اور بجھے بجھے سے دکھائی دینے لگے۔ خیر، ابھی ہدایت نے کام شروع کیا ہی تھا کہ تقریباً ایک ہفتے کے بعد ہمارے دفتر کال آئی کہ ہدایت کا تبادلہ کسی اور دفتر کر دیا گیا ہے، لہٰذا وہ ہمارے دفتر کو چھوڑ کر مطلوبہ دفتر میں کام کرنے چلا گیا۔
اگلے روز دفتر والے دوپہر کے 12 بجے وقفے کے دوران بیٹھے سموسے کھا رہے تھے کہ اس خبر کا پتہ چلا، بس پھر کیا تھا، سب کو بہت دکھ ہوا اور سب کھل کر ظاہر بھائی کے بارے میں منفی باتیں اور ہدایت کی تعریفیں کرنے لگے۔ مجھے کچھ ایسی آوازیں سنائی دیں
"ظاہر کا تو موڈ ہی آف رہتا ہے۔"
"مجھے تو کم ہی کچھ لا کے دیتا ہے کینٹین سے۔"
"یار، اُس کے تو نخرے ہی ختم نہیں ہوتے..." وغیرہ وغیرہ۔
اتنے میں میڈم عالِیَہ کی آواز آئی۔ (میڈم عالِیَہ ہماری سینئر ساتھی ہیں اور تقریباً 35 سال سے دفتر کا حصہ ہیں) وہ بولیں، "ارے ایسا مت سوچو لوگو، یہ بھی تو دیکھو کہ ہدایت کو ایک ہفتہ گزرا ہے ہمارے بیچ، جبکہ ظاہر پچھلے 20 سال سے ہمارے ساتھ ہے۔ اُس نے ہمارے ساتھ ہر سرد و گرم کا مقابلہ کیا ہے۔ وہ ہمارے نخرے، خوشیوں، غموں، ناراضگیوں، دکھوں، حماقتوں، غرض ہر طرح کی کیفیات میں ہمارے ساتھ رہا ہے۔ بحیثیت انسان ہم سب جانتے ہیں کہ سب سے سخت ڈیوٹی قریب رہنے والوں کی ہوتی ہے، 20 سال ہمیں برداشت کرنے پر بجائے اُس کی حوصلہ افزائی کرنے کے ہم الٹا اُسی کو کوس رہے ہیں، یہ نا انصافی ہے پیارے لوگو"۔
میڈم عالِیَہ کی بات بہت سے دلوں کو چھو گئی۔ اس نے مجھے بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا۔ ہم اکثر اپنوں سے گلہ کرتے ہیں کہ وہ باہر اپنے دوستوں کے ساتھ تو خوب مزاح اور تفریح کی باتیں کرتے ہیں، جبکہ گھر میں چڑچڑے یا اپنی ذات تک محدود رہتے ہیں۔ ہم بھول جاتے ہیں کہ پل دو پل کی خوش گپیاں آسان ہیں، لمبی رفاقت کی ڈیوٹی بہت مشکل ہے۔ ہمیں اپنوں کو داد دینی چاہیے، ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے کہ وہ ہر طرح کے حالات میں ہمارے ساتھ رہتے ہیں۔ ہر طرح کے موڈ اور حالات میں ہماری تنقید سنتے ہیں پھر بھی ہمارا ساتھ نبھاتے ہیں_سچ کہتے ہیں کہ کوئی خاص لمحہ ہوتا ہے جب کسی بات کا بہت اثر ہوتا ہے انسان کے دل پر
اس بات کا مجھ پر اتنا اثر ہوا کہ میں نے واپسی پر گھر والوں کے لیے پیزا لیا اور فیصلہ کیا کہ آج کھل کر اظہار ہوگا کہ_یہ پیزا آپ لوگوں کے لیے ہے جنہوں نے مجھ جیسے بدتمیزانسان کو اپنے ساتھ 38 سال برداشت کیا۔
😁💓
2 Comments
I totally 👍 😢😭💘
ReplyDeleteI really needed to read it 📚 😭🙏
ReplyDelete