
یہ واقعہ تھوڑا عجیب ہے لیکن میری دوست شین نے مجھے سنایا تو میں نے سوچا آس نگر کی فیملی سے اس کا ذکر کرنا چاہیے۔ شین نے بتایا کہ اس کے بھائی کے دفتر میں ایک پودا تھا جو کہ اسے کسی نے تحفے میں دیا تھا۔ شروع میں تو وہ بہت سرسبز اور ترو تازہ تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ مرجھانے لگا۔ میرا بھائی یہ دیکھ کر بہت غمگین ہوا اور ایک روز اسے گھر لے آیا۔ شین کا کہنا تھا کہ جب میں نے اس پودے کو دیکھا تو نہ جانے کیوں مجھے یہ محسوس ہوا کہ وہ کچھ خوف زدہ اور اداس ہے۔ غالباً اس کی وجہ یہ ہوگی کہ دفتر میں شام کے بعد سب لوگ اپنے اپنے گھروں کو چلے جاتے تھے۔ ہفتے میں دو چھٹیاں بھی ہوتی تھیں۔ وہ پودا اپنے دفتر کا واحد پودا تھا، ممکن ہے کہ اسے اکیلے پن اور مسلسل نظرانداز کیے جانے کاغم لاحق ہوگیا ہو۔ انسانوں اور جانوروں کی طرح پودے بھی صدمے سے گزرتے ہیں لیکن ہم انسانوں نے کبھی اس پر توجہ نہیں دی۔
میرے لیے شین کی یہ باتیں بہت نئی تھیں۔ میں نے واقعی اس انداز سے پہلے کبھی نہیں سوچا تھا۔ خیر، شین کامزید کہنا تھا کہ اس نے صرف چند آسان سے کام کیے جس کے بعد وہ پودا اللہ کے فضل سے دوبارہ زندگی کی طرف آ گیا۔ جب میں نے پوچھا کہ وہ کون سے کام تھے تو اس نے کہا کہ میں نے اس پودے کو سب سے پہلے برآمدے میں رکھ دیا تاکہ اس کی ہر آنے جانے والے سے ملاقات ہوتی رہے۔ اس کے علاوہ میں اکثر آتے جاتے اسے پیارکرتی اور جب میرے آس پاس اور کوئی نہ ہوتا تو اس سے اتنی محبت سے چھوٹی موٹی باتیں بھی کرتی جیسے کوئی ایک چھوٹے سے بچے سے بات کرتا ہے۔ صرف یہی نہیں، اس کے علاوہ میں جب بھی قرآن پاک کی تلاوت کرتی تو اسے اپنے قریب رکھ لیتی، میں نے دن کا ایک وقت اپنے پسندیدہ قاری کی آواز میں ایک سورۃ کی تلاوت سننے کا رکھا تھا، اس وقت بھی پودا میرے ساتھ ہوتا اور مجھے معصومیت سے دیکھتا رہتا۔ چند ہی دنوں میں وہ پھر سے ہشاش بشاش ہو گیا۔ اس کے علاوہ ایک اور بہت پراسرار اور خوشگوار بات یہ ہوئی کہ کبھی جب میں اپنے کاموں میں زیادہ مصروف ہوتی اور دن کو کافی وقت کے بعد اس پودے کے پاس آتی تو وہ مجھے دیکھ کر یوں ہلکا ہلکا جھومنے لگتا جیسے کوئی بچہ کسی محبت کرنے والے بڑے کو دیکھ کر اس کی طرف ہاتھ بڑھاتا ہے۔حالانکہ ارد گرد کوئی ہوا بھی نہ ہوتی جو اس کو جھومنے پر مجبور کرتی۔ الغرض یہ کہ اس پودے کی زندگی ہی بدل گئی اور ساتھ ساتھ میری بھی۔ میں نے محسوس کیا کہ اس پودے سے، اس معصوم سے تعلق کے جڑنے کے بعد، میری ذات میں خود بھی کافی مثبت تبدیلیاں آئی ہیں، مثلاً مجھے غصہ آنا کم ہو گیا، میں پہلے سے زیادہ پرسکون رہنے لگی اور سب سے بڑھ کر اس پودے نے مجھے بےلوث محبت کرنا سکھایا اور محبت کی آفاقی اہمیت مجھ پر عیاں کر دی، جس کے لیے میں اس کی ہمیشہ شکر گزار رہوں گی۔
یہ سچا واقعہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ محبت اور توجہ سے نہ صرف انسانوں اور جانوروں کی بلکہ پودوں کی زندگی بھی بدل سکتی ہے۔ پودے بھی جذبات رکھتے ہیں اور انہیں بھی توجہ اور محبت کی ضرورت ہوتی ہے۔
1 Comments
Very important post. Thanks for sharing 👍 😊 💌👌
ReplyDelete